بنگلورو کے قریب واقع علی پورگاؤں میں گونگے اور بہروں کی ایک بڑی تعداد
موجود ہے۔ یہاں گونگے بہروں کو بیکار یا ناکارہ سمجھ کرنظرانداز کر دیا گیا
تھا۔ لیکن دیرسے ہی صحیح اب ان افراد کوعلم وہنرکے زیور سے آراستہ کیا جا
رہا ہے۔ انہیں اب سائن لینگویج سکھایا جا رہا ہے
سائن لینگویج سکھانے والے محمد فاضل کہتے ہیں کہ وہ ان افراد کواشاروں کی دو زبانیں سکھا رہے ہیں ۔ ایک مقامی اور دوسری امریکی زبان۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ماہ محرم کے موقع پرپہلی مرتبہ ان
افراد کے لئے علیحدہ
مجلس منعقد ہوئی۔ انجمن جعفریہ کے تحت منعقدہ اس مجلس میں اشاروں کےذریعہ
گونگے اور بہروں کو کربلا کی داستان سمجھائی گئی ۔
بنگلورو سے70 کیلومیٹر کی دوری پرعلی پورنامی ایک گاؤں آباد ہے۔ اس گاؤں
کی آبادی تقریبا 20 ہزار ہے۔ ان میں90 فیصد شیعہ مسلمان ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہےکہ یہاں مقیم شیعہ طبقےمیں ایک بڑی تعداد گونگے اور بہروں
کی ہے۔ موجودہ اعداد وشمار کے مطابق یہاں فی الحال 165 افراد پیدائشی طورپر
قوت سماعت اور قوت گویائی سےمحروم ہیں۔